Orhan

Add To collaction

دل سنبھل جا ذرا

دل سنبھل جا ذرا 
از قلم خانزادی 
قسط نمبر22

حنان کمرے میں داخل ہوا تو ماہم نے اس کی طرف دیکھ کر نظریں جھکا لیں۔۔۔حنان اس کے پاس آ کر بیٹھ گیا۔۔۔ہمم تو کیسا لگ رہا ہے مسز حنان بن کر ماہم۔۔۔حنان نے اس سے سوال کیا۔۔!!!!
ماہم چپ چاپ نظریں جھکائے بیٹھی رہی۔۔حنان کی بات کا کوئی جواب نہی دیا۔۔حنان نے اس کے سامنے ہاتھ لہرایا۔۔۔کہاں گم ہو مسز حنان۔۔یہی تو تم چاہتی تھی ناں۔۔۔کہ تمہارے نام کے ساتھ میرا نام جڑ جائے۔۔۔!!!!!!!!
لو جڑ گیا نام۔۔۔منال کو اسی لیے تو گھر سے نکلوایا تم نے تا کہ تم میری زندگی میں منال کی جگہ لے سکوں۔۔۔یہی چاہتی تھی ناں تم۔۔۔حنان اب کی بار سخت لہجے میں بولا۔۔۔۔!!!!!!!!!
ماہم نے سر اٹھا کر اس کی طرف دیکھا۔۔۔اور سر نا میں ہلا دیا۔۔ننہیی حنان جو کچھ کیا ہانی نے کیا۔۔۔میں اس کی باتوں میں آ گئی تھی۔۔لیکن میں نے منال۔۔۔۔۔!!!!!!!!!
بس۔۔۔۔حنان نے اسے مزید بولنے سے روک دیا۔۔خبردار۔۔خبردار جو دوبارہ تمہاری زبان سے منال کا نام نکلا۔۔میں جان لے لوں گا تمہاری۔۔۔!!!!!
ایک بات میری کان کھول کر سن لو۔۔تم میری زندگی میں منال کی جگہ کبھی نہی لے سکو گی۔۔۔تمہیں کیا لگا تھا میری زندگی برباد کر کے۔۔میری خوشیاں تباہ کر کے۔۔میرا گھر توڑ کر۔۔۔اپنا گھر بسا کر یہاں سے چلی جاو گی۔۔۔۔!!!!!!!!!!!
نہہی۔۔۔۔تمہیں ایسا کیسے کرنے دے سکتا تھا میں۔جیسے میں تڑپ رہا ہوں۔۔۔منال تڑپ رہی ہے۔۔تم بھی تڑپوں گی۔۔۔زندگی بھر تڑپوں گی تم۔۔۔اتنا تڑپو گی۔کہ خود اپنی موت کی دعائیں مانگوں گی تم۔۔۔!!!!!!!!!!!
میرا نام تو حاصل کر لیا تم نے۔۔۔مگر مجھے کبھی نہی حاصل کر سکو گی تم۔۔۔میری زندگی پر۔۔میرے دکھوں پر اور میری خوشیوں پر۔۔صرف اور صرف منال کا حق ہے۔۔۔!!!!!!!!!!
اب دفع ہو جاو میرے سامنے سے۔۔۔اس سے پہلے کہ میں اپنے حواس کھو دوں۔۔اور تمہاری جان لے لوں۔حنان دھیمی آواز میں مگر سخت لہجے میں بولا۔۔۔۔!!!!!!!!!
ممیں کہا جاوں حنان۔۔۔اب یہی میرا کمرہ ہے۔۔۔تم مجھے کمرے سے نہی نکال سکتے۔۔۔۔اور تمہاری زندگی پر۔۔تمہارے دکھوں پر۔۔اور تمہاری خوشیوں پر اب میرا بھی حق ہے۔۔۔۔!!!!!!!!!
میں منال نہی جو تم ڈراو گے تو ڈر جاوں گی۔۔درد دو گے تو سہہ جاوں گی۔۔۔میں ماہم ہوں۔۔۔میری رگوں میں بھی اسی خاندان کا خون دوڑ رہا ہے۔۔جس کا تمہاری رگوں میں دوڑ رہا ہے۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!
اچھا۔۔۔تو تمہیں لگتا کہ تمہارا مجھ پر حق ہے۔۔حنان پہلے تو ہنس پڑا ۔۔۔اورپھر ایک دم سنجیدہ ہو کر ماہم کی طرف بڑھا۔۔۔اگر میں چاہوں تو ابھی کہ ابھی تم سے یہ حق چھین لوں۔۔۔!!!!!!!!!!!
اس لیے بہتر یہی ہو گا کہ تم یہاں سے چلی جاو۔۔۔کہی ایسا نا ہو کہ میں تمہیں ابھی تمہاری اوقات یاد کروا دوں۔۔۔جس دن مجھے منال واپس مل گئی نا۔۔۔؟؟؟؟؟؟
وہ دن تمہارا اس گھر میں آخری دن ہو گا۔۔ایسی سزا دوں گا کہ زندگی بھر یاد رکھو گی تم۔۔اب نکلو میرے کمرے سے۔۔۔اور آئیندہ مجھ پر کوئی حق جتانے کی کوشش مت کرنا۔۔۔ورنہ انجام کی زمہ دار تم خود ہو گی۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!
میں یہاں سے نہی جاوں گی حنان۔۔۔میں تم سے پہلے بھی کہ چکی ہوں کہ میں منال۔۔۔!!!!!!!
چٹاخخخخ۔۔,اس سے پہلے کہ ماہم اپنی بات مکمل کرتی حنان کا ہاتھ اٹھا۔۔اور اس کے چہرے پر انگلیوں کے نشان چھوڑ گیا۔۔۔۔!!!!!!!!!!!
کہا تھا نا میں نے دوبارہ اپنی زبان سے منال کا نام مت نکالنا۔۔۔لیکن تم سمجھی نہی۔۔۔۔تم ایسے نہی مانوں گی۔۔۔حنان نے اسے بازو سے کھینچ کر بیڈ سے اتارا۔۔ماہم اپنے بھاری بھرکم لہنگے سے اٹک کر گرتی پڑتی اس کے ساتھ کھینچتی چلی گئی۔۔۔۔!!!!!!!
حنان نے کمرے کا دروازہ کھول کر ماہم کو کمرے سے باہر نکال دیا۔۔۔اور اسے انگلی دکھاتے ہوئے بولا۔۔یہی اوقات ہے تمہاری۔۔۔آئیندہ اپنی اوقات کی دہلیز پار کرنے کی کوشش مت کرنا۔۔۔!!!!!!
ورنہ یہیں زندہ زمین میں گاڑ دوں گا۔۔۔گیٹ آوٹ۔کہتے ہوئے حنان نے اس کے منہ پر دروازہ بند کر دیا۔۔ماہم بس دیکھتی ہی رہ گئی۔۔جلدی سے اپنے کمرے کی طرف بڑھ گئی۔۔اس سے پہلے کہ کوئی اس حال میں اسے دیکھتا۔۔۔۔!!!!!!!!
وہ تو شکر ہے گھر میں کوئی تھا نہی۔۔۔ورنہ اگر اسے اس حال میں کوئی دیکھ لیتا۔۔تو گھر میں طوفان آ جاتا۔۔۔سب لوگ پری کے گھر گئے ہوئے تھے۔۔حیدر اور پری کی شادی کی بات کرنے۔سوائے حیدر کے۔۔!!!!!!!!!!
حیدر نیچے ٹی وی لاونج کے چکر کاٹ رہا تھا۔۔گھر والوں کا انتظار کر رہا تھا۔۔اسے بے چینی سی لگی ہوئی تھی۔۔کہ پتہ نہی پری کے گھر والے مانیں یا نہی۔۔اور پری۔۔کہی وہ ہی نا انکار کر دے۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!
پرِی اپنے کمرے میں سو رہی تھی۔۔۔جب یہ لوگ وہاں گئے تو۔۔۔ملک صاحب نے پری کے والدین سے حیدر اور پری کے رشتے کی بات شروع کی۔۔۔پہلے تو وہ لوگ حیران ہوئے۔۔اور دونوں میاں بیوی ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگ پڑے۔۔۔۔!!!!!!
دیکھئیے ملک صاحب۔۔ہم آپ لوگوں کو کسی دھوکے میں نہی رکھنا چاہتے۔۔دراصل بات یہ ہے کہ کچھ مہینوں پہلے ہماری بیٹی کا نکاح ہوا تھا۔میرے بھتیجے سے۔۔۔مگر رخصتی سے پہلے ہی اس نے پری کو طلاق دے دی۔۔۔۔!!!!!!!!!
کیونکہ وہ کسی اور سے شادی کرنا چاہتا تھا۔۔جیسے ہی اس نے شادی کی۔۔تو میری بیٹی کو طلاق نامہ بھیج دیا۔۔۔غلطی تو میری ہی تھی۔۔۔میں نے اپنی بیٹی کی مرضی جانے بغیر ہی اس کا رشتہ طے کر دیا تھا۔۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!
اور پھر اچانک نکاح کروا دیا۔۔اس کی سالگرہ کے دن۔۔اور میری بیٹی نے انکار نہی کیا۔۔اور نا ہی مجھ سے کوئی سوال کیا۔۔۔میری خاطر خوشی خوشی اس نکاح کو قبول کر لیا۔۔۔۔!!!!!!!!!!
میں بہت پچھتا رہا ہوں اس دن کو۔۔کاش میں نے اپنے بھتیجے سے اس کی مرضی جانی ہوتی۔ماں باپ کے دباو ڈالنے پر وہ اس رشتے پر راضی ہوا تھا۔۔۔یہ بات تو مجھے بعد میں پتہ چلی۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!!!!
خیر۔۔۔میں بتانا یہ چاہ رہا ہوں کہ میری بیٹی طلاق یافتہ ہے۔۔۔میں اسی لیے یہ سب کچھ بتا رہا ہوں۔۔ورنہ مجھے تو کوئی اعتراض نہی اس رشتے سے۔۔اگر آپ لوگ یہ جانتے ہوئے بھی میری بیٹی کو اپنانا چاہتے ہیں تو ٹھیک ہے۔۔۔ورنہ کوئی بات نہی۔۔۔!!!!!!!!!!!!!
بھائی صاحب کیسی باتیں کر رہے ہیں آپ۔۔ہم بھی بیٹیوں والے ہیں۔۔ہم سب کچھ جانتے ہیں۔۔پری بھی ہماری بیٹی جیسی ہے۔۔ہمیں کوئی اعتراض نہی۔۔جو کچھ ہوا اس میں پری کا تو کوئی قصور نہی تھا۔۔۔۔!!!!!!!!!
حیدر یہ سب کچھ جانتا ہے۔۔اسی لیے پری سے شادی کرنا چاہتا ہے۔۔اسے کوئی اعتراض نہی۔۔ہم سب پری کے حق میں ہیں۔۔اور اسے اپنی بیٹی بنانا چاہتے ہیں۔۔۔۔!!!!!!!!!
حیدر کو تو آپ جانتے ہی ہیں۔۔اپنا گھر والا حساب ہے۔۔لیکن پھر بھی اگر آپ ملنا چاہتے ہیں تو ہم ملوا دیتے ہیں آپ سے حیدر کو۔۔۔ملک صاحب مسکراتے ہوئے بولے۔۔۔۔!!!!!!!!!!
نہی نہی ملک صاحب ایسی بات نہی۔۔حیدر بہت اچھا لڑکا ہے میں مل چکا ہوں اس سے۔۔۔بس مجھے کل تک کا ٹائم دیں۔۔میں ایک بار پری سے بات کر لوں۔۔اس کی مرضی جاننا بہت ضروری ہے۔۔!!!!!!!!!!!!!!!!!
کل بتا دیں گے ہم آپ کو۔۔۔میں بہت شکر گزار ہوں آپ لوگوں کا۔۔جو آپ لوگوں نے میری بیٹی کو اس قابل سمجھا۔۔۔ورنہ جب سے میری بیٹی کو طلاق ہوئی ہے۔۔۔سارے خاندان والوں نے منہ موڑ لیا ہے۔۔!!!!!!!!!!!
اس لیے کہ کہیں۔۔۔رشتہ نا جوڑنا پڑ جائے ہمارے ساتھ۔۔میں تو ساری امیدیں کھو چکا تھا۔۔۔ایسے لگ رہا تھا جیسے خوشیاں کبھی نصیب نہی بن سکیں گی میری بیٹی کا۔۔۔۔۔!!!!!!
مگر آپ لوگوں کے آنے سے امید کی ایک نئی کرن سی جاگی ہے۔۔۔میری بیٹی پر پورا بھروسہ ہے مجھے وہ انکار نہی کرے گی۔۔لیکن پھر بھی میں اس کی مرضی جانے بغیر کوئی جواب نہی دے سکتا آپ لوگوں کو۔۔۔۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!
جِی جی بلکل ٹھیک کہا آپ نے بھائی صاحب۔۔ہم آپ کے جواب کا انتظار کریں گے۔۔۔اب چلتے ہیں۔۔صبح بات ہو گی پھر۔۔۔ملک صاحب نے کہا تو سب اٹھ کر جانے کے لیے چل پڑے۔۔۔۔!!!!!!!
حیدر ابھی بھی ٹی وی لاونج کے چکر کاٹ رہا تھا۔۔جیسے ہی وہ سب گھر آئے ان کی طرف بڑھا۔۔ماما۔۔کیا کہا انہوں نے۔۔۔چھوٹی ماما آپ بتائیں نا۔۔۔؟؟؟؟؟؟؟
دیکھو زرا کتنی جلدی پڑی ہے اس لڑکے کو شادی کی۔۔۔کوئی شرم حیا نہی رہ گئی اس میں۔۔ملک صاحب حیدر کو کان کھینچتے ہوئے بولے تو سب ہنس دئیے۔۔!!!!!!!!!!!!
ہم تو بات کر چکے ہیں۔۔برخوردار اب کل تک انتظار کرو۔۔سو جاو جا کر۔۔اور ہم سب کو بھی سونے دو۔۔ملک صاحب کہ کر حیدر کا کان چھوڑتے ہوئے اپنے کمرے کی طرف چل پڑے۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!
سب اپنے اپنے کمروں کی طرف بڑھ گئے۔۔جبکہ حیدر وہیں کھڑا سوچ میں پڑ گیا۔۔کچھ دیر رکنے کے بعد اپنے کمرے کی طرف بڑھ گیا۔۔۔۔!!!!!!!!!!
ماہم کمرے میں آ کر دروازہ بند کر کے رونے بیٹھ گئی۔۔۔حنان تم نے مجھ پر ہاتھ اٹھا کر اچھا نہی کیا۔۔میں نے کیا بگاڑا تمہارا۔۔۔منال اس گھر سے اپنی مرضی سے گئی ہے۔۔۔مجھے نہی پتہ ہانی نے اس سے کیا کہا۔۔۔۔۔!!!!!!!!
لیکن تم تو ہر بات کا قصور وار مجھے ہی سمجھ بیٹھے ہو۔۔۔مجھ سے تو بس ایک غلطی ہوئی۔۔۔کہ میں تم سے محبت کر بیٹھی۔۔۔اب محبت کی ہے تو انجام بھی تو بھگتنا پڑا گا۔۔۔!!!!!!!
محبت کی ہے صاحب۔۔محبت۔۔
اب سکون کی طلب مت کرنا۔۔
سکون تو اب تب ہی نصیب ہو گا۔۔
جب بولیں گے سب تجھے دیکھ کر۔۔
انا للہ ہی و انا الیہ راجعون۔۔۔۔
ماہم آنسو پونچھتے ہوئے اٹھ کر الماری کی طرف بڑھ گئی۔۔کپڑے چینج کر کے سونے کی غرض سے لیٹ گئی۔۔۔اب یہی اس کی قسمت تھی۔۔۔وہ تو سمجھی تھی حنان خوش دلی سے راضی ہوا ہے اس شادی کے لیے۔۔۔۔!!!!!!!!!!!
وہ تو سمجھی تھی اب خوشیاں ہی ہو گی زندگی میں۔جسے چاہا اسے پا لیا۔۔یہ تصور کر لیا تھا اس نے۔۔مگر حقیقت تو کچھ اور ہی تھی۔۔۔سچ تو یہ تھا کہ حنان بس منال سےمحبت کرتا ہے۔۔۔!!!!!!
وہ ٹھان چکا ہے بس۔۔منال کو ڈھونڈ کر ہی رہے گا۔۔مگر میرا کیا۔۔۔؟؟؟ ماہم نے اپنے آپ سے سوال کیا۔۔مجھے کیوں اپنی زندگی میں شامل کیا حنان نے بس درد دینے کے لیے۔۔۔۔!!!!!!!!!
بس اس لیے کہ میں بھی وہ درد محسوس کر سکوں۔۔جو درد وہ پچھلے کئی مہینوں سے برداشت کر رہا ہے وہ۔۔۔تو ٹھیک ہے حنان۔۔میں تیار ہوں ہر درد سہنے کے لیے۔۔۔۔مگر ان سب کے بدلے مجھے تمہارا ساتھ چاہیے بس اور کچھ نہی۔۔۔۔!!!!!!!!!!!
احمد نے بہت کوشش کی حنان کے بارے میں جاننے کی مگر اس کے ہاتھ کچھ نہی لگ سکا۔۔آخر کار اس نے تھک ہار کر منال سے بات کرنے کی کوشش کی مگر منال اس کے سامنے آتی ہی نہی تھی۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!!
ایک دن اچانک احمد منال کے کمرے میں گیا۔۔کیونکہ منال گھر پر نہی تھی۔۔۔اس کی الماری کی تلاشی لینی شروع کر دی۔۔۔۔کوئی تو چیز ہو گی ایسی۔۔جو مجھے حنان تک پہنچا دے۔۔۔۔!!!!!!!!!!!
کافی دیر احمد الماری میں تلاش کرتا رہا۔۔۔مگر کپڑوں کے کچھ نہی نظر آیا۔۔۔احمد تھک ہار کر الماری بند کرنے ہی لگا تھا کہ ایک خاکی لفافہ نیچے گرا۔۔احمد پہلے تو اسے واپس رکھ کر چل پڑا۔۔۔۔!!!!!!!!!!!
پھر پلٹا۔۔اور الماری کھول کر وہ لفافہ کھولا تو اس کہ حیرت کی انتہا نہی رہی۔۔۔اس میں لڑکے کی تصویر تھی۔۔۔ہممممم تو یہ ہیں ملک حنان۔۔۔احمد نے وہ تصویر واپس اس لفافے میں رکھی اور الماری بند کر کے اسے اپنے ساتھ لے کر چل پڑا۔۔۔۔!!!!!!!
اگلے دن منال بہت پریشان تھی۔۔کسی سے کچھ کہ بھی نہی سکتی تھی۔۔حنان کی تصویر نہی مل رہی تھی۔۔۔کہاں جا سکتی ہے۔۔میں الماری میں ہی رکھتی ہوں۔۔اچھی طرح یاد ہے مجھے۔۔پھر کہاں گئی۔۔۔!!!!!!!!!!
احمد اور شمائلہ آپا آفس کے لیے نکل گئے تو منال پھر سے الماری میں ڈھونڈنے چلی گئی۔۔۔پوری الماری دیکھ لی مگر اسے حنان کی تصویر کہی نہی نظر آئی اسے۔۔۔!!!!!!!!!
ابھی منال الماری کے سارے کپڑے واپس سیٹ کر کے الماری بند کر کے مڑی ہی تھی کہ سامنے احمد کھڑا مسکرا رہا تھا۔۔اور اس کے ہاتھ میں وہی لفافہ تھا جو منال ڈھونڈ رہی تھی۔۔۔!!!!!!

   1
0 Comments